گلبرگہ۔31۔جنوری( اعتماد نیوز) چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے نو تشکیل شدہ حیدرآباد کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ کے لئے ارکان کی نامزدگی کے خلاف بی جے پی کے الزامات کے جواب میں کہا ہے کہ بی جے پی کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ریاست کی کانگریس آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے ۔ چیف منسٹر کل کرناٹک اسمبلی میں بی جے پی ارکان کی تنقید کا جواب دے رہے تھے ، چیف منسٹر سدارامیا کے اس بیان پر کہ مرکز کی سابقہ این ڈی اے حکومت نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کو خصوصی دستوری موقف عطا کرنے دستور کی دفعہ371میں ترمیم کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا ، سابق چیف منسٹر س ڈی وی سدانند گوڑا ، جگدیش شیٹر کے بشمول بی جے پی ارکان نے ایوان میں ہنگامہ کیا ۔ چیف منسٹر سدارامیا نے کہا کہ سابق ایس ایم کرشنا کی حکومت میں مرکز کو دستور کی دفعہ371میں ترمیم کرنے کی تجویز روانہ کی گئی تھی لیکن وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے اس تجویز کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا تھا۔ نائب وزیر اعظم و مرکزی وزیر داخلہ ایل کے اڈوانی نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کو خصوصی دستوری موقف عطا کرنے کے لئے دستور کی دفعہ371میں ترمیم کی پرزور مخالفت کی تھی جس کے نتیجہ میں یہ ترمیم التواء کا
شکار ہوگئی ۔ چیف منسٹر سدارامیا نے مزید کہا کہ یو پی اے چیرمن سونیا گاندھی اور وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا ہمیں شکر گذار ہونا چاہئے کہ ان دونوں قائدین کی خصوصی دلچسپی سے دستور کی دفعہ371(J)میں ترمیم کے ذریعہ علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی ہمہ جہت ترقی کے ساتھ ساتھ تعلیم اور ملازمتوں میں تحفظات فراہمی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ چیف منسٹر سدارامیا نے مزید کہا کہ ریاست کی کانگریس آئی حکومت نے حیدرآباد کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ کی تشکیل کے ذریعہ علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی ترقی کا دروزاہ کھول دیا ہے ۔ ریاستی حکومت میں بورڈ کو 153کروڑ روپئے جاری کئے ہیں ۔جو اگلے 2ماہ کے دوران خرچ کرنے ہوں گے، چیف منسٹر سدارامیا نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی ہمہ جہت ترقی کیلئے اگلے مالی سال میں15ہزار کروڑ روپئے کی امداد جاری کرنے کے لئے 14ویں فائنانس کمیشن کو تجویز پیش کی ہے ۔ سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمار سوامی نے دستور کی دفعہ(J)371میں ترمیم اور حیدرآباد کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ کی تشکیل کو کانگریس کے انتخابی حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکز کی یوپی اے حکومت میں 5سال کا عرصہ گذرنے کے بعد عین لوک سبھا انتخابات سے قبل یہ اقدامات کئے ہیں ۔